ہم سے کہیں کچھ دوست ہمارے مت لکھو
جان اگر پیاری ہے پیارے مت لکھو
![]() |
Add caption |
حاکم کی تلوار مقدس ہوتی ہے
حاکم کی تلوار کے بارے مت لکھو
کہتے ہیں یہ دار و رسن کا موسم ہے
جو بھی جس کی گردن مارے مت لکھو
لوگ الہام کو بھی الحاد سمجهتے ہیں
جو دل پر وجدان اتارے مت لکھو
وہ لکھو بس جو بھی امیر شہر کہے
جو کہتے ہیں درد کے مارے مت لکھو
خود منصف پابستہ ہین لب بستہ ہیں
کون کہاں اب عرض گزارے,مت لکھو
کچھ اعزاز رسیدہ ہم سے کہتے ہیں
اپنی بیاض میں نام ہمارے مت لکھو
دل کہتا ہے کھل کر سچی بات کہو
اور لفظوں کے بیچ ستارے مت لکھو۔
احمد فراز
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں