Translate

بدھ، 27 نومبر، 2019

کیا آزادی مارچ حکومت کے تابوت میں آخری کیل ثابت ھو سکھے گی ۔

اسلام آباد آزادی مارچ سے لاک ڈاؤن تک ۔جمعيت علمإاسلام پاکستان ایک کٹرمذہبی اور سیاسی پارٹی ہے اس پارٹی کا بٸک گراؤنڈ پورے عالم مین بالخصوص اس خطے کے اندر روز روشن کی طرح بلکل واضح ہے۔
توحیدپرستی۔
یون تو اس پارٹی کواللہ تبارک وتعالی کی توحید اور وحدانیت پر پورا ایمان رکہنے اور بیان کرنے پر پوری دنيا مین ایک خاص اور اعلی مقام اور تمام مذہبی جماعتوں پر برتری حاصل ہے ھی لیکن سیاسی مٸدان مین بہی اس جماعت کوایک منفرد حٸثیت حاصل رہی ہے اس جماعت مین کرپشن زیرو پوائنٹ زیرو زیرو پر ہے جبکہ دوسری تمام پارٹياں سیاسی ہون یامذہبی وہ سب کرپشن کیسز کے کینسرمین مبتلا پاۓ جاتے ہین تو کسی کے اوپر منی لانڈرنگ اور بہتہ خوری کے کیسزچلتے ہوئے دکهائی دئيے جبکہ اس پارٹی کے کسی بھی منسٹر یاوزیر پر کوٸی بھی کیس سامنے نہ آسکا۔
گزشتہ 2018 کے الیکشن مین اس جماعت نے جمہوریت کی بحالی اور ملک و ملت کو تمام بحرانوں سے نکالنے کيلۓ ایک بار پہر متفقہ طورپر متحدہ مجلس عمل کے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑا جس کے پہلےہی دن سےتمام اپوزیشن جماعتون کی طرف سےایک متفقہ اعلاميہ جاری کرتے ہوئے کہاگیاکہ ہم اس دہاندلی زدہ الیکشن کونھین مانتے اور تمام حلقوں کے نتائج کوتسلیم نہین کرتے جسکے بعد جمعيت علمإاسلام نے تمام پارٹيوں سےپارلیمینٹ کے اندر باٸکاٹ کرکے حلف نہ اٹهانے کامشورہ دیالیکن دوسری پارٹيوں نے نہ مانا پہر وزیراعظم اور صدارت کے عہدے کیلۓ بہی مولانا نے کہا کہ اپنا امیدوار لاٸین پہر بہی اپوزیشن کی کچھ جماعتوں نے ساته نہ دیتے ہوۓ ووٹ پی ٹی إٓ  کودےدیا اس طرح ایک حکومت بن گٸی۔عمران خان نے جووعدے عوام سے الیکشن سے پہلے کیے تہے ان مین سے ایک بھی پورا نہین کیا۔مہنگاٸي نے عوام کی کمرتوڑدی ہے۔پٸٹرول ۔ڈیزل۔سی این جی۔ایل پی جی۔مٹی کاتیل عوام کی قوت خرید جواب دےچکی ہےدالین۔گوشت ۔سبزیاں ۔فروٹ۔وہ کونسی چیز ہے جو مہنگی نہین کی گٸی ھر چیز پر ٹٸکس اتنا زیادہ لگایا ھواہے کہ کوٸی خریداری نہین کرسکتا۔ دیکهنے کو یہ بہی ملتا ہے کہ قادیانی کمیونٹی کوملک مین زیادہ اہميت دی جارہی ہے اور گستاخ رسول صلی اللہ علیہ وسلم آسیہ ملعونہ سمیت دو اور اقراری ملزموں کو بھی اس نالاٸق حکومت نے ہی آزاد کردیا۔
علمإحق و صداقت کےاوپر اور مساجد اور دینی درسگاھون یعنی مدارس پربھی کٸی طرح کی پابندیاں عاٸدکی جاچکی ہین۔
یہان تک کہ مدارس کی رجسٹریشن کے بہانےنٸی قانون سازی عمل مین لانے کی کوششيں بھی کی گٸین۔
اس ساری صورتحال کومدنظر رکھتےہوۓحال ہی مین جی یو إٓ سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نےپورے پاکستان مین پندرہ ملین مارچ کرکےحکومت کیخلاف کریک ڈاٶن شروع کرتے ہوۓ وزیراعظم سے استعفی دینے اور ازسرنٶ الیکشن کرانےکامطالبہ کررکھاہےاس مطالبہ مین تمام حزب اختلاف کی جماعتيں ایک پیج پر دیکھی جارہی ہین تاہم وزیراعظم عمران خان نے دوٹوک جواب دیتے ہوۓکہاہےکہ وہ اپوزیشن کے کہنے پر استعفی کبهی بھی نہین دینگے۔
اس کے برعکس دیکہایہ بھی گیا ہےکہ حکومت اپوزیشن سےدھمکیون کے ذریعےاور مختلف نوعيت کےبنائےگۓکیسزکے ذریعے مارچ کو روکنے کی ناکام کوششيں بھی کرچکی مگر پہربھی لاحاصل۔
ن لیگ اور پیپلزپارٹی کی قیادتین جیل مین ھونےکےباوجودحکومت اپنے مقاصد حاصل کرنے مین ناکام ھوچکی ہے۔
جی یو إٓ پارٹی کے رہنماؤں پربہی کوٸی کیس ثابت نہ ہونے پر حکومت کافی مشکلات کا شکار ہے۔
آخر کار مولانا فضل الرحمٰن نے حکومت کوآگسٹ کی آخری تاریخ کاٹف ٹاٸم دیتے ہوئے کہا کہ اگر وزیراعظم استعفی دیدین اور نٸین الیکشن کااعلان کرین تو پہر اسلام آباد مارچ بھی ھم کٸنسل کرینگے اور مذاکرات بھی کرینگے۔
لیکن وزیراعظم نہ مانے استعفی نہین دیا اور جی یو آٸ نےاپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس بلالی اور مشاورت کےبعد ھتمی فٸصلاکیاگیاکہ ھم اسلام آباد مارچ کرینگے لیکن تاریخ کااعلان بعد مین کرینگے ۔
پہر اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کےبعدآکٹوبرمہینے کا اعلاميہ جاری کیا گیا۔
بلآخر جمعيت علمإاسلام نے ٢٧آکتوبر کومارچ کا اعلان کردیاجسےتمام اپوزیشن جماعتوں نے تسليم کرتے ہوۓ بہرپور شرکت کی یقين دہانی بھی کراٸی۔
جیسےجیسے وقت قریب آتا گیاحکومت کی پریشانی بڑہتی گٸی آخر کار حکومت نے اپوزیشن کے سامنے گھٹنے ٹیک دۓاور مذاکرات کیلیے کامیٹی بنائی اور رابطے کرنے کی کوششین کرتی رہی بلآخر رہبرکمیٹی سےملاقات ہوگئی لیکن   حکومت نے اپوزیشن کےمطالبات ماننےسےانکارکردیا۔ ادہر تین مرتبہ عدالت عالیہ مین اپوزیشن کیخلاف پٹیشن بھی داٸرکی گٸی جو کورٹ کی طرف سےخارج کردی گٸی۔جبکہ حکومت شدید  بوکھلاھٹ کاشکار ھونے کی وجہ سے مذاکرات کیلیے کامیٹی بھی بناتی ہے اور پہر وزیراعظم صاحب اپنے بیانات مین مولانا کی تضحیک بھی کرتے ھین۔
جبکہ جمعيت علمإاسلام نے اب تک پورے ملک مین پندرہ ملین مارچ کرکے ڈیڑه کروڑ لوگوں سے مخاطب ھوکر اپنا مٶقف بتا چکی ہے۔
اب دیکہنایہ ہے کہ مارچ کے شرکاء پندرہ لاکھ لوگ تو جمعيت علمإاسلام نے اعلان کیاہےکہ ھم لاٸین گے ۔
تو باقی جماعتوں کے لوگ بھی تو شریک ھونگے کم سے کم پانچ لاکھ تو ھونگے۔
پی ٹی آٸی نے۱۲۶ دن کا دھرنادیاتھا اس مین عورتوں کی عزتین زبردستی سے لوٹی گٸین۔سرعام انکے جسم کے مختلف حصوں کو ھجوم کے درميان زبردستی ھاتھون سے کھیل کھیلاگیا کچھ عورتوں نے اپنی عزتین آپ لٹواٸین تو کچھ کیساتھ زبردستی ریپ کیاگیا۔
کچھ عورتوں کو دھرنے مین جانے کی وجہ سے طلاقین بھی ھوٸین۔
توکچھ نے بچوں کو جنم بھی دیا ۔
خان صاحب نے رنڈیون سےناچ نچوایا اور جلادو۔گرادو۔کی آوازیں بھی بلند ہوئيں کیا وہ سب کچھ خان صاحب نے درست کیاتھا جو اب کی بار اپوزیشن کو کہا جارہاہے کہ مارچ کرنا غلط ہے ۔اب دیکهنا یہ ہے کہ کیا واقعی جمعيت علمإاسلام اس کڑے امتحان مین کامیابی حاصل کرلیگی حکومت کو گرانے مین یا اس بار بھی اداروں کے ذریعے اپوزیشن کو پھر دیوار سے لگایا جاۓگا۔
جہان تک جمعيت علمإاسلام کی تیاری کی بات کرین تو ایک لاکھ تو صرف رضاکاروں کی تعداد اس مارچ کا انتظام سنبھالین گے جبکہ ایک رضاکار سالار پچاس لوگوں کو کور کرتا ہے اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کتنے لوگ آٸینگے۔
ملک کے اندر فحاشی عریانی۔مہنگائی ۔بدامنی۔ناانصافی کو دیکهتے ہین تو لگتا ہے کہ آزادی مارچ حکومت کے تابوت مین آخری کیل ثابت ھوگی۔